یہ چ اتے بچچے اور شب بیداری
یوں تو برا مشکل ہے سفر
سوچو اگر تم اہلے زمانہ
عشقے حسسینی کا ہے اثر
عشقے حسسیں ہی ان بچچوں کو
فرشے از تک لاتا ہے
دیکھو ذرا تم کعبے مے جاکر
صرف مسلمان ہونگے وہاں
فرشے از وو واحد جگہ ہے
اپنے پراے سب ہے جہاں
آتا وہی ہے فرشے از پر
جسکو حسسیں بلاتا ہے
وو جو بنا-ا فرشے از ہے
ہم ہیں اسی بیبی کی دہیں
عشقے حسسینی تھا اسکے دل مے
اور ہم کو ورثے مے ملا
جسکو ملا ورثے مے یہ ماتم
اہلے از کہلاتا ہے
عشقے حسسینی دل مے بسا کر
زندہ رکھی غازی نے وفا
جس نے وفا کو زندہ رکھا ہے
بالی سکینہ کا ہے چچا
اسکو دوا دیتی ہے سکینہ
جو بھی علم کو اٹھاتا ہے
عشقے حسسینی سے ہیں نمازیں
عشقے حسسینی فرشے از
عشقے حسسینی شولوں پی چلنے
سنا زنی زنجیر و کما
عشقے حسسینی کی طاقت سے
ماتمی کہوں مے ن